ماں اور بیٹے کی قربت باب اول ماں اور بیٹا

ماں اور بیٹے کی قربت باب اول ماں اور بیٹا
ماں اور بیٹے کی قربت باب اول ماں اور بیٹا

 

ماں اور بیٹے کی قربت باب اول

ہماری حرام فنتاسی کے جنسی دائرے میں خوش آمدید۔

 

 

 

ہم سب کے بعض اوقات ایسے ردعمل ہوتے ہیں جو ہمارے معاشرے میں ممنوع ہیں۔

 

 

 

بالکل اسی طرح جب ہم کسی جنسی عورت کو دیکھتے ہیں تو سوچتے ہیں کہ اگر میں اسے اپنی ماں کے طور پر رکھتی تو میں دن رات اس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتا۔ جب میں کسی سیکسی لڑکی کو دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ اگر میں اسے اپنی بہن کے طور پر رکھتا تو میں اسے دن رات چودتا۔ کیا مجھے خوشی نہیں ہوگی اگر میں ایسی بہت سی لڑکیوں کو بیوی، گرل فرینڈ یا خالہ، ساس بنا کر ان کو چودوں۔

 

 

 

لیکن ہمارے معاشرے میں بعض رکاوٹوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہے۔

 

 

 

اور یہ ہمارے حرام تصور کا جنسی دائرہ ہے۔ یہاں کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں۔ یہاں آپ اپنی پسند کے مطابق کسی بھی لڑکی کو اپنی پسند کی حرام جنسی پوزیشن میں لے جا سکتے ہیں، اور اپنے دل کے انداز میں چودائی کا وہ انتہائی لذت حاصل کر سکتے ہیں۔

 

 

 

اب آپ اپنی مطلوبہ عورت یا لڑکی کو اپنی پسندیدہ ترین حرام شکل میں ڈال دیں۔ اور ہماری کہانی کے ساتھ فنتاسی کے ممنوع جنسی دائرے میں گھومنے سے آپ کے دماغ میں ایک کیمیائی رد عمل پیدا ہوگا جو اس آخری لذت کا احساس دلائے گا جس سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔

 

 

 

یہ میری اور میری ماں کی کہانی ہے….
کیسے مجھے اور میری ماں کو ایک دوسرے سے پیار ہوا اور یہ رشتہ کیسے گہرا ہوتا گیا…..

اس سے پہلے میں آپ کو ہمارے بارے میں کچھ بتاتا ہوں۔
میں CRIMINAL، عمر_22+، قد 5”7 کالج میں بی اے آنرز تھرڈ ایئر میں پڑھ رہی ہوں.. اچھی لگ رہی ہوں.. بہت سی لڑکیوں نے مجھے ہوس بھری نظروں سے دیکھا… لیکن مجھے کبھی ان سے محبت نہیں ہوئی… لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں نہیں تھا t sensual…. لیکن مجھے ہزاروں لڑکیوں کی کوئی ہوس نہیں تھی… میں نے صرف یہ سوچا تھا کہ میں میری ہو جاؤں گی اور وہ اس کی ہو گی…

میرے والد میری پیدائش سے چند دن پہلے ہوائی جہاز کے حادثے میں انتقال کر گئے… ہمارا پہلے سے ہی ایک بہت چھوٹا خاندان تھا – ماں اور باپ.. ان کے مرنے کے بعد یہ اور بھی چھوٹا ہو گیا۔ ماں کچھ عرصے کے لیے تنہا ہو گئی لیکن میں کچھ عرصے میں پیدا نہیں ہوا… پھر میری ماں کی مصروفیت شروع ہو گئی….
ایک بچے کا خیال رکھنا چار کی بات نہیں ہے اور چونکہ میری ماں اکیلی رہتی ہے…
والد صاحب ہمیں ایسے حادثے میں چھوڑ گئے لیکن ہمارے لیے کچھ کم نہیں چھوڑا… میرے والد ایک بڑے کاروباری آدمی تھے… ہمارے لیے بہت ساری جائیدادیں اور پورا کاروبار چھوڑ گئے… جس کی دیکھ بھال میں کالج کروں گا….

اب اپنی ماں کے بارے میں کچھ بتاتے ہیں…
میری والدہ :_ پیاری، عمر:_31 قد:_ 5 ماں بہت نرم مزاج اور شرمیلی ہے… لیکن اس کے جسم کو دیکھ کر بہت سے لوگ اسے قبول نہیں کرنا چاہتے… اس کے جسم کا سائز 36D-27-32 ہے… اس کا جسم ناممکن طور پر ٹھیک ہے . جب میں سڑک پر نکلوں گا تو کتنے لوگ میری ماں کی لاش کو اپنی آنکھوں سے کھاتے ہوں گے۔ میرے محلے اور پڑوسی کتنی بار کہتے کہ میری ماں بہت خوبصورت لگتی ہے لیکن میں سمجھ سکتا تھا کہ وہ کیا کہہ رہی ہیں۔ لیکن کبھی کسی سے کچھ نہیں کہا۔ شادی کے چار ماہ بعد میں اپنی ماں کے پیٹ میں چلی گئی تو ابا زیادہ دیر تک میری ماں کو نہیں چود سکے…. یوں تو میری ماں کا جسم بہت جنسی تھا لیکن پھر بھی میری ماں نے ہمارے خاندان کے قیام اور عزت کے لیے کبھی کسی سے رشتہ نہیں رکھا۔

اب آتے ہیں اصل کہانی کی طرف

میں نے کالج میں اچھا نہیں کیا.. عام طور پر گھر میں بہت رہتا تھا..!! میں عموماً گھر میں گیم کھیلا کرتا تھا…!!
اور میری امی عموماً گھر میں بغیر برا پینٹی کے نائٹی پہنتی تھیں…. اس سے وہ بہت سیکسی لگ رہی تھی…
ایک دن جب میں صبح گھر میں کھانا کھا رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ میری والدہ ایک پتلی روئی کی نائٹی میں کھانا پکا رہی ہیں لیکن اس کے نیچے کچھ نہیں تھا۔
یہ میرے لیے معمول کی بات تھی کیونکہ ماں عام طور پر گھر میں اس طرح رہتی ہے…
تو کھانا پکاتے ہوئے ٹیسٹ کرتے ہوئے اچانک اس نے کچھ گرم کھانا منہ میں لے لیا۔ میں اس کے لیے ایک دیگ میں پانی لے کر جا رہا تھا لیکن میں نے یہ نہیں دیکھا کہ جگ کا ڈھکن مضبوطی سے بند نہیں ہوا تھا۔ پھر اسے پانی دیتے ہوئے اس نے جلدی سے جگ سے پانی پیا اور اتفاقاً سارا پانی اس کے جسم پر گرا دیا۔ اور وہ پہلا دن جب مجھے اس کی لاش دیکھ کر ہوس آئی… لیکن پھر کسی طرح اپنے آپ پر قابو نہ پایا لیکن کچھ ہی لمحوں میں میری ماں کو احساس ہوا کہ میں اس کے جسم کو شہوت سے دیکھ رہا ہوں….
ماں نے یہ دیکھا اور فوراً مجھے ڈانٹا
ماں_”” مجھے پانی دو، دیکھو جگ کا ڈھکن کھلا ہے یا بند…
میں گیلا ہو گیا تو میں نے سارا معاملہ دیکھا..
میرے چہرے کو ایسے کیوں دیکھ رہے ہو؟
“تم ٹیبل پر بیٹھو، میں آرہا ہوں۔”
یہ الفاظ کہہ کر ماں بہت غصے سے اپنے کمرے میں چلی گئی۔
میں نے بس سوری ماں کہا اور اپنے کھانے کی میز پر بیٹھ گیا۔
میں نے محسوس کیا کہ کوئی نہیں سمجھتا کہ میں اپنی ماں کے جسم کو مختلف انداز میں دیکھ رہا ہوں۔
میں اس دن کی طرح خاموشی سے کھانا کھا کر صبح کھیل کھیلنے بیٹھ گیا.. لیکن میں اس پیسوں سے بھیگی ننگی تصویر کو اپنے سر سے نہیں مٹا سکا… اس لیے میں زیادہ دیر تک کھیل پر توجہ نہ دے سکا۔ میں نے گیم بند کر دی اور گھر میں موبائل فون دبانے لگا۔
اور ماں دوپہر کا کھانا پکا کر اپنے کمرے میں چلی گئی یہ سوچ کر کہ میں اسے غصے سے ایسے ہی دیکھ رہا ہوں، اس نے سوچا۔
ماں- بہرحال، کسی نے میری لاش کو بہت عرصے بعد دیکھا
کتنے عرصے سے میرے جسم کو کسی نے نہیں چھوا… یہ کہنا غلط ہے کہ میں اسے چھونا نہیں چاہتا لیکن آج تک میں نے کسی کو ہاتھ نہیں لگانے دیا.. واقعی اگر کوئی مجھے اپنے باپ کی طرح پیار کر سکتا تو شاید میں وہ مجھے چھونے دیتا….
اچھا تو کیا میرا بیٹا مجھے چھونا چاہتا ہے؟ تو کیا میرا بیٹا مجھے اس طرح دیکھتا ہے…..😳😳
لیکن میں نے اسے کبھی میری طرف اس طرح دیکھتے نہیں دیکھا
تو میرا گیلا جسم کیا ہے؟

ایسا لگتا تھا۔
یہ سوچ کر میرا دماغ ٹوٹ گیا۔
جب وہ سوچنے لگی کہ میں اپنے بیٹے کے بارے میں کیا سوچ رہی ہوں اور تھوڑی دیر کے لیے آپ کو بھی ایسا محسوس ہوا کہ اس کی بلی سے پانی نکلنا شروع ہو گیا…
تو ماں جلدی سے نہانے چلی گئی…
جب میں نے اپنی ماں کے بارے میں اس نقطہ نظر سے سوچا تو اچانک میرا 6” لنڈ سخت ہو گیا… اچانک میرے ذہن میں ایک خیال آیا…
میں ماں کے کمرے میں گیا تھا کہ ماں کیا کر رہی ہے…
میں نے جا کر دیکھا ماں کمرے میں نہا رہی تھی.. میں آہستہ آہستہ باتھ روم کے دروازے پر گیا تو دیکھا کہ میری ماں کی لاش بالکل برہنہ تھی۔

میری ماں کی چھاتیاں بڑی ہیں لیکن پیٹ میں کوئی چربی اور چربی نہیں ہے… میری ماں کی کمر کسی کنواری لڑکی کی بیٹی جیسی ہے… میں سوچنے لگی کہ میرا جسم اتنا خوبصورت کیسے ہے، میں اس پر قابو نہ رکھ سکا اور اپنا سامان سامنے ہی چھوڑ دیا۔ میرے باتھ روم کے دروازے سے.. لیکن پھر میں بھاگا اور اپنے کمرے میں چلا گیا جب میں نے دیکھا کہ میری ماں نہا کر باہر آرہی ہے…!

ماں باہر آئی اور باتھ روم کے دروازے کے سامنے کچھ دیکھا اور اسے دیکھنے کے لیے جھک گئی۔ کافی عرصے بعد منی سونگھنے کے بعد ماں خود پر قابو نہیں رکھ سکیں… مالتوکونی کی ماں خوشی سے اسے اپنی انگلی پر چاٹتی ہے.. تھوڑی دیر بعد وہ لیٹ گئے اور فرش پر پڑے میرے باقی مال کو چاٹتے ہوئے یہ سوچے بغیر کہ یہ کس کی منی ہے…

پھر تھوڑی دیر بعد ماں نارمل ہو گئی اور سمجھ نہ سکی کہ یہ منی کس کی ہے…

یوں بھی اس بار ستی گری بہت ہوئی ہے۔
اب اسے اپنی خنکی گری شروع کرنی ہے… اب وہ اس کے بیٹے کی خانکی بنے گا۔

میں اپنے جسم کے بارے میں سوچتا ہوا گھر گیا تو ماں نے مجھے کھانے کے لیے بلایا… میں کھانے کے لیے وہاں گیا… میں وہاں گیا تو میری آنکھیں چرخ کے درختوں سے بھری ہوئی تھیں… ماں نے ایک خوبصورت سرخ شفاف ساڑھی، سفید چولی کے ساتھ سرخ بلاؤز پہنا ہوا تھا۔ اندر، بال کنواری لڑکی کی طرح بندھے ہوئے ہیں، ٹپ، ہاتھ میں چوڑیاں، گلے میں زنجیر، گھر جانے کے لیے پوری شادی تیار ہے اور میرے لیے کھانا لے کر بیٹھی ہے۔‘‘ میں نے جا کر امی سے پوچھا۔

میں: _ماں آپ کہیں جا رہی ہیں؟
ماں:- میں نہیں ہم!!
میں:_ہم کہاں جائیں گے ماں…؟؟
ماں: چلو بہت دیر تک باہر نہیں جانا، آج ادھر ادھر دیکھ لیتے ہیں… اور یہ بھی کہ کافی دنوں سے کوئی شاپنگ نہیں ہے..کچھ شاپنگ کرنی ہے..چلیں..
اچانک میرے سر میں ایک دھڑکن آئی
ماں تمہارے بغیر مجھے کبھی نہیں کہتی.. آج اچانک تم کہتی ہو… کیا بات ہے…؟؟
اس لیے میں نے ان سب باتوں کو نظر انداز کیا اور کھا پی کر آرام کیا اور تھوڑی دیر بعد وہاں سے چلا گیا۔
پھر میں پارک جانے کے لیے اپنی موٹر سائیکل نکال کر ماں کے پیچھے بیٹھ گیا۔ محلے سے گزرنے کے بعد ماں نے مجھے موٹر سائیکل پر گلے لگایا…
میرا جسم کانپ گیا جیسے ہی ماں کا ٹھنڈا جسم مجھ سے رابطہ میں آیا..جب بھی ماں کا نرم جسم مجھ سے رابطہ میں آیا….مجھے بہت اچھا لگا..میں نے خود پر قابو رکھا اور ماں کو پارک کی طرف لے گیا….!

وہ میرے ساتھ ایسے گھومنے لگی جیسے کوئی نئی نویلی دلہن اپنے شوہر کا ہاتھ پکڑے پارک میں گھومتی ہے..مجھے بہت اچھا لگا..مجھے ایسا لگا جیسے میں اپنی بیوی کے ساتھ آیا ہوں.…کبھی کبھی میری کہنیاں اس کے دودھ کے ساتھ چلی جاتی ہیں.میں چونک گیا اور ایسا لگتا تھا کہ میری ماں ناراض ہونے کی بجائے مسکرا رہی ہے۔

چنانچہ پارک میں گھوڑے کی سواری کے بعد جب ہم کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بچہ آیا اور کہنے لگا:_دادا باؤدی کے لیے گلاب کا پھول مت لینا…!!
بات سن کر مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا کہوں.. اس وقت میں اپنی ماں کی طرف متوجہ ہوا اور انہیں مسکراتے ہوئے دیکھا۔
میں غصے سے کہنے جا رہا تھا کہ یہ میری بیوی ہے یا ماں.. اس وقت ماں نے کہا:_اور وہ ایسے کہہ رہی ہے کہ جب پھول نہ لینا…
میں تھوڑی حیرانی کے باوجود بچے نے اس سے ایک پھول لے کر ماں کو دے دیا…؟
ماں نے اسے اپنے سر میں لیا…
یہ سب کرتے کرتے شام ہو گئی۔
چنانچہ جب ہم پارک سے نکلے اور شاپنگ مال کی طرف بڑھے تو میری گاڑی سڑک پر ٹوٹ گئی۔
اور کیا کیا جا سکتا ہے، بائیک کو سائڈ بائیک ریپئرنگ شاپ میں رکھ دیں اور پبلک ٹرانسپورٹ (بس) کو شاپنگ مال تک لے جائیں….
بس میں بہت ہجوم ہے… میں بس میں چڑھ گیا اور ماں اور میں آمنے سامنے کھڑے ہو گئے۔
اس طرف سے وہ کھیلتی ہے پھر میں مارگا جاتا ہوں اور اس طرف سے وہ دھکا دیتی ہے تو ماں میرے جسم پر آ جاتی ہے… ویسے بھی اگر تھوڑی سی تکلیف ہوتی تو میں سمجھ سکتا تھا کہ یہ ہم دونوں کو اچھا لگتا ہے…. بہرحال کچھ دیر اسی طرح چلنے کے بعد ہمیں بیٹھک مل گئی۔
پہلے تو میں نے ماں کو سیٹ پر بیٹھنے کو کہا لیکن ماں کی ضد کی وجہ سے آخر کار میں اس سیٹ پر بیٹھ گیا… لیکن جیسے ہی میں اس پر بیٹھا تو حیرت ہوئی کہ ماں میری گود میں بیٹھ گئی۔
اور میرے بڑے ڈیڈی جو تب سے میری پتلون میں پیشاب کر رہے ہیں، میری کی سرگرمی سوڈا کو مضبوط بناتی ہے….
کچھ دیر اسی طرح چلنے کے بعد میرے ذہن میں ایک خیال آیا
میں اس کے کولہوں کی کھلی میں اپنا خزانہ رگڑنے لگا
میں تھوڑی دیر بھاگ جاؤں گی۔ماں نے مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا اور کہا: تمہاری پتلون کے اندر کیا ہے؟ یوں کیوں مار رہے ہو جھنڈوں میں…
میں نے آج تک اپنی ماں کے منہ سے یہ باتیں نہیں سنی… اس لیے میں قدرے حیران ہوا۔
پھر میں پرسکون ہو گیا اور سوچنے لگا کہ صبح سے میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے… ماں ایک ٹرانسپلانٹ ساڑھی پہن کر اس طرح میرے ساتھ باہر چلی جاتی ہے، ایک جوان بیوی کی طرح بازو اٹھائے میرے ساتھ گھومتی ہے، پھولوں کے بچے کو اپنا تعارف کرانے سے روکتی ہے۔ اس کی ماں سے، اپنے بیٹے کی گود میں کیسے بیٹھا پڑھ رہا تھا، اور صبح سے سب سے اہم بات وہ مجھ سے کہہ رہی ہے کہ تم کیا کر رہی ہو…؟
کافی دیر تک سمجھ نہ آئی تو اب میں دو چوکوں میں صحیح طور پر سمجھنے کے قابل تھا۔

تم میری ماں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہے ہو؟ تو کیا ماں واقعی مجھے چاہتی ہے، مجھ سے پیار حاصل کرنا چاہتی ہے، وہ چاہتی ہے کہ میں اسے چھووں؟

یہ سب سوچتے سوچتے شاپنگ مال آجاتا ہے… ہم بس سے اتر کر ایک ساڑھی کی دکان پر جاتے ہیں.. وہاں امی کچھ ساڑیاں خریدتی ہیں، کچھ کرتیاں خریدتی ہیں… اچانک ماں نے شاپنگ کرنے والی لیڈی سیلز مین سے پوچھا کہ کچھ ڈیزائننگ براز اور پینٹی دو..

یہ سب دیکھ کر آپ بیمار ہوجاتے ہیں۔
میں دیکھتا ہوں کہ جس میں صرف ایک پٹا ہے اور کچھ نہیں، صرف دو ٹانگوں والے حصے کا احاطہ کیا جا سکتا ہے۔
کچھ برا پینٹی دکھانے کے بعد عورت نے اس کی برا کا سائز جاننے کے لیے پوچھا
ماں نے کہا:_36d
یہ سن کر سیلز مین نے مسکراتے ہوئے مجھ سے کہا: _دادا، کیا سارا دن بیوی کے پیچھے کوئی کام نہیں ہوتا؟
یہ سن کر مجھے شرمندگی ہوئی لیکن ماں نے اچانک کہا: _ اب مجھے مت بتانا..؟؟

اپنی خریداری مکمل کرنے کے بعد ہم گھر کی طرف روانہ ہوئے۔
ہائی بری کے سامنے 15 منٹ کی اندھیری پیدل سڑک پھر وہاں سے موٹر سائیکل کی مرمت کی دکان سے سیدھا گھر لے جائیں

سڑک پر جاتے ہوئے اچانک میرے دماغ میں ایک برا خیال آیا کہ ایسپر نہیں تو ایسپر کو کچھ کرنا چاہیے۔

کچھ دیر چلنے کے بعد جب میں اندھیری سڑک میں داخل ہوا تو ایک خیال میرے ذہن میں آیا
میں نے اچانک ماں کو فون کیا۔
ماں آج تم بہت خوبصورت لگ رہی ہو…
اس اندھیرے میں میں نے محسوس کیا کہ ماں کی آنکھوں میں یوں پانی آ رہا ہے جیسے وہ اتنی دیر سے اس لفظ کا انتظار کر رہی ہیں اور منہ میں بولی: _ تو.. ☺️☺️
لیکن میں نے کہا لیکن ایک گڑھا ہے، تم جانتے ہو۔
ماں بولی:_کیا..؟؟
لپ اسٹک تھوڑی بہت گہری ہے۔
ماں نے کہا: بتاؤ کیا کیا جا سکتا ہے؟
میں نے کہا: میرے پاس ایک طریقہ ہے۔ دیکھیں گے..؟
ماں نے کہا ہمم
جیسے ہی میں نے ہمم کہا، میں اسے سڑک کے کنارے دیودار کے درخت کے پیچھے لے گیا اور اسے فرانسیسی چومنے لگا۔
میں اپنے ہونٹ چوس رہی ہوں ماں میرے ہونٹ چوس رہی ہے.. میں مسلسل اپنے منہ میں تھوک ڈال رہا تھا، ماں مجھے آم کے بوسے دے رہی تھی… دس منٹ کے بعد ہم جھاڑی سے باہر آئے.. ماں باہر آئی اور مجھے مٹھائی دی۔ تھپڑ:_اس طرح کوئی لپ اسٹک بناتا ہے..؟😏

چنانچہ ہم نے موٹر سائیکل کی مرمت کی دکان سے گاڑی نکالی اور گھر کی طرف روانہ ہوئے، شام کے تقریباً آٹھ بج رہے تھے۔
لیکن گھر آکر مجھے احساس ہوا کہ گھر سے نکلنے سے پہلے جو رشتہ تھا وہ اب گھر میں داخل ہونے کے بعد ایک الگ رشتہ بن گیا ہے۔

دوسرا حصہ بہت جلد آرہا ہے…!!

اگر آپ اس کہانی کو آڈیو شکل میں سیکسی آواز کے ساتھ سننا چاہتے ہیں تو ہمیں یہاں تشریف لائیں

 

( FACEBOOK PAGE )